حضرت امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے مقدمہ شرح صحیح مسلم میں فرمایا کہ علمائے محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد اصحی الکتب صحیحین ہیں، یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم ان دونوں کے حق میں امت مسلمہ کی تلقی بالقبول ان کی عظمت کی روشن دلیل ہے۔
علماء کے نزدیک صحت و فوقیت میں صحیح بخاری کا مرتبہ صحیح مسلم پر فائق ہے اور بخاری، مسلم سے اصح ہے، اس کے فوائد مسلم کے فوائد سے بہت زیادہ ہیں اور اس کے ظاہری و باطنی محاسن و معارف بے شمار ہیں۔
امام مسلم نے خود امام بخاری سے استفادہ کیا اور اس بات کا اقرار کیا کہ امام بخاری علم حدیث میں بے نظیر ہیں۔ امام حاکم کے شیخ حسن بن علی نیشاپوری اور بعض شیوخ مغرب نے مسلم کو بخاری سے اصح قرار دیا،
لیکن جمہور کے نزدیک قول اول صحیح ہے۔ حافظ ابن صلاح نے علوم الحدیث میں کہا کہ صحیح مجرد میں سب سے پہلے مصنف امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہیں، ان کے بعد امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کا مقام ہے اور ان دونوں کی کتابیں اصح الکتب بعد کتاب اللہ کا درجہ رکھتی ہیں۔ صحیح بخاری کا صحیح مسلم پر راجح ہونا چند وجوہ سے ہے:
(۱) رواۃ بخاری، رواۃ مسلم سے زیادہ ثقہ ہیں (۲) اسانید بخاری کا اتصال، اسانید مسلم کے اتصال سے زیادہ قوی ہے، کیونکہ امام مسلم کے نزدیک راوی اور مروی عنہ کی معاصرت اور امکان لقا کافی ہے اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فعلیت لقا ضروری ہے (۳) صحیح بخاری میں مسائل فقہیہ کا استنباط، لطائف عجیبہ و نکات غریبہ کا وجود بکثرت پایا جاتا ہے (۴) امام بخاری کے متکمل فیہ رواۃ مسلم کے متکلم فیہ رواۃ سے بہت کم ہیں، یعنی صرف تیس راوی ایسے ہیں جو بخاری کے مخصوص متکلم فیہ رواۃ ہیں اور مسلم کے متکلم فیہ رواۃ ایک سو ساٹھ ہیں (۵) بخاری جامع ہے اور مسلم جامع نہیں، کیونکہ مسلم میں تفسیر برائے نام ہے۔ جن لوگوں نے اس برائے نام تفسیر کا اعتبار کیا، انھوں نے صحیح مسلم کو جامع قرار دیا، لیکن حق یہ ہے کہ صحیح مسلم میں تفسیر کا وجود بوجہ قلت کالعدم ہے، اس لئے وہ جامع نہیں۔
صحیح مسلم کے نسخوں میں حواشی پر جو ابواب اور ان کے عنوانات پائے جاتے ہیں، وہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے نہیں بلکہ بعض شراح صحیح مسلم نے قائم کئے ہیں۔ صحیح مسلم کی خصوصیات میں یہ بات خاص طورپر قابل ذکر ہے کہ اس کی ترتیب صحیح بخاری کی ترتیب سے احسن ہے، اس میں ہر حدیث ایسی جگہ وارد کی گئی ہے، جو اس کے لائق ہے اور اسی جگہ اس حدیث کے ان سب طریق و اسانید کو بھی امام مسلم نے جمع کردیا ہے، جو ان کے نزدیک پسندیدہ تھے۔
جن طرق میں الفاظ کا اختلاف تھا، وہاں الفاظ مختلفہ کو بیان کردیا ہے اور ساتھ ہی زیادہ ثقات کو بھی ذکر فرمادیا ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے اس طریق کار سے صحیح مسلم میں حدیث تلاش کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، نیز حدیثوں کے طرق متعددہ اور مختلف الفاظ و زیادۃ ثقات جاننے سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں، جن کی تفصیل اس مختصر مضمون میں نہیں آسکتی۔
0 Comments